:تحریر
ڈاکٹر سجاد احمدجان، ڈاکٹر فہیم نواز
ریسرچ فیلوز، ڈیولپمنٹ انسائٹس لیب
:ڈیٹا ٹیم
اعزاز علی، زاہد نواب، احمد خان
ریسرچ اسسٹنٹس، ڈیولپمنٹ انسائٹس لیب
رپورٹ ڈیزائن اینڈ لے آوٹ: اکرام غنی
کوآرڈینیٹر، ڈیولپمنٹ انسائٹس لیب
پاکستان میں بارویں عام انتخابات کا انعقاد آٹھ فروری 2024 کو ہونے جارہا ہے۔ ان عام انتخابات میں پاکستان کے دیگر شہریوں کی طرح خیبر پختونخواہ کے باسی بھی اپنا حق رائی دہی استعمال کرینگے۔ الیکشن کے تناظر میں ملک کے دیگر حصوں کی طرح صوبہ خیبر پختونخواہ میں موجود سیاسی جماعتیں بھی کمپین سمیت اپنے انتخابی ایجنڈے اور منشور سے عوام کو آگاہ کرنے میں مصروف ہیں۔ یہ ایجنڈے اور منشور مستقبل کی پالیسیوں اور اقدامات کا عندیہ دے رہے ہوتے ہیں۔ مستقبل کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں، لیکن الیکشن کے تناظر میں سیاسی جماعتوں کی گزشتہ کارکردگی کو پرکھنا بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں کئی سیاسی جماعتیں وجود رکھتی ہیں جو مختلف ادوار میں یہاں حکومت کر چکی ہیں۔ مگر گزشتہ دو دہائیوں کے دوران صرف تین بڑی سیاسی دھڑے ہی اس صوبہ میں حکومت قائم کرنے کے لئے مدمقابل رہے ہیں۔ یہ تین دھڑے مذہبی، قوم پرست، اور وفاقیت جیسے متنوع نظریات کی حامل ہیں۔ مذہبی رجحانات رکھنے والے دھڑوں میں جماعت اسلامی اور جمعیت علماء اسلام سرفہرست ہیں جو کہ 2002 سے لے کر 2007 تک خیبر پختونخواہ میں متحدہ مجلس عمل کی چھتری تلے حکومت کرچکے ہیں۔ قوم پرست نظریات رکھنے والی عوامی نیشنل پارٹی بھی 2008 سے 2013 تک خیبر پختونخواہ میں حکومت کرچکی ہیں۔ اسی طرح وفاقی سطح کی پاکستان تحریک انصاف نامی جماعت بھی 2013 سے 2022 تک خیبر پختونخواہ میں حکومت کرچکی ہے۔ یہ رپورٹ ان گزشتہ تین حکومتوں کی کارکردگی کو پرکھ کر آپس میں تقابل کرتی ہے۔
خیبر پختونخواہ کی گزشتہ تین حکومتوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے صرف وہ قلیل مدتی اعشاریے لئے گئے ہیں جو کہ ایک جماعت کی حکومت اور اس کی کارکردگی کا احاطہ کر سکے۔ یہ اعشاریے صحت، تعلیم، پانی، اور غربت جیسے شعبوں سے متعلق ہیں۔ اس رپورٹ کو مرتب کرنے درکار اعداد و شمار پاکستان سوشل اینڈ لیونگ میئرمینٹ سروے کے مختلف راونڈز سے لئے گئے ہیں۔
پینے کے صاف پانی کی فراہمی
پینے کے صاف پانی کی فراہمی سے متعلق خیبر پختونخواہ کی گزشتہ تین حکومتوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے متعلقہ اعداد و شمار درج ذیل ہیں۔
پینے کے صاف پانی کی فراہمی (فیصد) | ادوار یا سال | متعلقہ حکومت |
65 | 2004-05 | متحدہ مجلس عمل |
63 | 2006-07 | |
72 | 2008-09 | عوامی نیشنل پارٹی |
64 | 2010-11 | |
74 | 2012-13 | |
72 | 2019-20 | پاکستان تحریک انصاف |
درج بالا اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ متحدہ مجلس عمل کی حکومت کے اوائل میں خیبر پختونخواہ کے 65 فیصد شہریوں کو پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل تھی جو کہ حکومت کے اواخر تک کم ہو کر63 فیصد تک آگئ۔ اسی طرح عوامی نیشنل پارٹی اپنی حکومت کے پہلے سال میں 72 فیصد لوگوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرسکی تھی جو کہ حکومت کے اواخر میں 74 فیصد ہوگئی تھی۔ یہی تناسب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں کم ہو کر 72 فیصد پہ آگیا۔ ان اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی کی مد میں عوامی نیشنل پارٹی کی حکومت کی کارکردگی بہتر رہی۔ درج ذیل گراف کی مدد سے بھی اس تقابل کو سمجھا جاسکتا ہے۔
بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کا کورس
بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کے کورس سے متعلق خیبر پختونخواہ کی گزشتہ تین حکومتوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے متعلقہ اعداد و شمار درج ذیل ہیں۔
بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کے کورس (فیصد) | ادوار یا سال | متعلقہ حکومت |
40 | 2004-05 | متحدہ مجلس عمل |
76 | 2006-07 | |
76 | 2008-09 | عوامی نیشنل پارٹی |
73 | 2010-11 | |
77 | 2012-13 | |
78 | 2019-20 | پاکستان تحریک انصاف |
درج بالا اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ متحدہ مجلس عمل کی حکومت کے اوائل میں خیبر پختونخواہ کے 40فیصد بچوں کو حفاظتی ٹیکوں کا کورس مکمل کرایا گیا تھا جو کہ حکومت کے اواخر تک بڑھ کر76 فیصد تک آگیا۔ اسی طرح عوامی نیشنل پارٹی اپنی حکومت کے پہلے سال میں 76 فیصد بچوں کو حفاظتی ٹیکوں کا کورس مکمل کرایا گیا تھا جو کہ حکومت کے اواخر میں 77 فیصد تک پہنچ گیا تھا۔ یہی تناسب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں بڑھ کر 78 فیصد پہ آگیا۔ ان اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ بچوں کو حفاظتی ٹیکوں کے کورس کی تکمیل میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی کارکردگی بہتر رہی۔ درج ذیل گراف کی مدد سے بھی اس تقابل کو سمجھا جاسکتا ہے۔
پیدائش سے قبل زچہ کے صحت کے معائنے کی سہولت تک رسائی
پیدائش سے قبل زچہ کے صحت کے معائنے کی سہولت تک رسائی سے متعلق خیبر پختونخواہ کی گزشتہ تین حکومتوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے متعلقہ اعداد و شمار درج ذیل ہیں۔
پیدائش کے قبل زچہ کے صحت کے معائنے کی سہولت تک رسائی (فیصد) | ادوار یا سال | متعلقہ حکومت |
39 | 2004-05 | متحدہ مجلس عمل |
46 | 2006-07 | |
49 | 2008-09 | عوامی نیشنل پارٹی |
52 | 2010-11 | |
69 | 2012-13 | |
59 | 2019-20 | پاکستان تحریک انصاف |
درج بالا اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ متحدہ مجلس عمل کی حکومت کے اوائل میں خیبر پختونخواہ کی 39 فیصد حاملہ خواتین کو بچوں کی ولادت سے قبل صحت کے معائنے کی سہولت تک رسائی حاصل تھی جو کہ حکومت کے اواخر تک بڑھ کر 46 فیصد ہوگئی۔ اسی طرح عوامی نیشنل پارٹی اپنی حکومت کے پہلے سال میں 49 حاملہ خواتین کو بچوں کی ولادت سے قبل صحت کے معائنے کی سہولت فراہم کرسکی تھی جو کہ حکومت کے اواخر میں مزید بڑھ کر 69 فیصد ہوگئی تھی۔ یہی تناسب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں کم ہو کر 59 فیصد پہ آگیا۔ ان اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ حاملہ خواتین کو بچوں کی ولادت سے قبل صحت کے معائنے کی سہولت تک رسائی کی مد میں عوامی نیشنل پارٹی کی حکومت کی کارکردگی بہتر رہی۔ درج ذیل گراف کی مدد سے بھی اس تقابل کو سمجھا جاسکتا ہے۔
میٹرک میں سالانہ داخلوں کی شرح
میٹرک میں سالانہ داخلوں سے متعلق خیبر پختونخواہ کی گزشتہ تین حکومتوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے متعلقہ اعداد و شمار درج ذیل ہیں۔
میٹرک میں سالانہ داخلوں کی شرح (فیصد) | ادوار یا سال | متعلقہ حکومت |
17 | 2004-05 | متحدہ مجلس عمل |
17 | 2006-07 | |
20 | 2008-09 | عوامی نیشنل پارٹی |
19 | 2010-11 | |
25 | 2012-13 | |
27 | 2019-20 | پاکستان تحریک انصاف |
درج بالا اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ متحدہ مجلس عمل کی حکومت کے اوائل میں خیبر پختونخواہ میں میٹرک کے سالانہ داخلوں کی شرح 17 فیصد تھی جس میں حکومت کے اواخر تک کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔ اس کے برعکس عوامی نیشنل پارٹی کی حکومت باوجود دہشتگردی کے لاتعداد واقعات اور سکولوں پہ متواتر حملوں کے باوجود داخلوں کی شرح بیس فیصد سے شروع کرکے حکومت کے اواخر تک 25 فیصد پہ لے گئ تھی۔
یہی تناسب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں صرف دو فیصد کے اضافے کے ساتھ 27 فیصد پہ آگیا تھا۔ ان اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کی حکومت نے محض اپنے پانچ سالہ دور اقتدار میں میٹرک میں سالانہ داخلوں کی شرح میں آٹھ فیصدی پوائنٹس کا اضافہ کیا۔ درج ذیل گراف کی مدد سے بھی اس تقابل کو سمجھا جاسکتا ہے۔
خلاصہ
یہ رپورٹ خیبر پختونخواہ میں میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران مختلف جماعتوں کی حکومتوں کی کارکردگی کا احاطہ اور تقابل کرتی ہے۔ اس مقصد کے لئے غربت، تعلیم اور بنیادی صحت سے متعلق اعشاریے لئے گئے ہیں۔ بنیادی صحت کے شعبے میں حکومتی کارکردگی کو پینے کے صاف پانی تک رسائی، بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کے کورس کی تکمیل، اور پیدائش سے قبل زچہ کے صحت کے معائنے کی سہولت تک رسائی کے تناسب کے زریعے جانچا گیا ہے۔ اسی طرح تعلیم کے شعبے میں حکومتی کارکردگی کو میٹرک میں سالانہ داخلوں کی شرح کے زریعے جانچا گیا ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ یہ چار اعشاریے بنیادی صحت اور تعلیم سمیت صوبے میں غربت اور پسماندگی کی صورتحال کو بھی ظاہر کرتے ہے۔اس رپورٹ میں درج اعدادوشمار متحدہ مجلس عمل، عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے ادوار حکومت کا احاطہ کرتی ہے اور تقابلی جائزہ لیتی ہے۔
بنیادی صحت کے شعبے میں عوامی نیشنل پارٹی نے اپنے دور حکومت میں متحدہ مجلس عمل اور پاکستان تحریک انصاف کے ادوار حکومت سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس امر کا پتا اس بات سے چلتا ہے کہ پینے کے صاف پانی تک رسائی کو عوامی نیشنل پارٹی کی حکومت 63 فیصد سے74 فیصد تک لے گئی جو کہ گیارہ فیصدی پوائنٹس کا اضافہ ہے۔ علاوہ ازیں، بچوں کو حفاظتے ٹیکے لگانے کی شرح متحدہ مجلس عمل کے دور حکومت میں 40 فیصد سے بڑھ کر 76 فیصد پہ پہنچ گئی جو کہ 36 فیصدی پوائنٹس کا اضافہ ہے۔ یہ اضافہ عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے ادوار حکومت میں محض ایک فیصدی پوائنٹ بالترتیب تھا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کے دور حکومت میں پولیو اور حفاظتی ٹیکے لگانے والے عملے کو دہشتگرد مسلسل نشانہ بناتے رہے تھے۔ اسی طرح پیدائش سے قبل زچہ کے صحت کے معائنے کی سہولت تک رسائی میں متحدہ مجلس عمل کے حکومت کے دوران سات فیصدی پوائنٹس کا اضافہ ہوا جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے حکومت کے دوران یہ اضافہ 23فیصدی پوائنٹس رہا۔ ان کے برعکس، پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں پیدائش سے قبل زچہ کے صحت کے معائنے کی سہولت تک رسائی میں دس فیصدی پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی۔ یہ اس امر کو ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی توجہ کا مرکز بنیادی صحت کے بجائے صحت کارڈ رہا جو کہ بڑے ہسپتالوں میں ہی کارآمد تھا۔
اسی طرح تعلیم کے شعبے میں عوامی نیشنل پارٹی کے دور حکومت کی کارکردگی متحدہ مجلس عمل اور پاکستان تحریک انصاف کے ادوار حکومت سے بہتر رہی۔ اس امر کا پتا عوامی نیشنل پارٹی کے دور حکومت میں میٹرک کے سالانہ داخلوں کی شرح میں آٹھ فیصدی پوائنٹس کا اضافہ ہے۔ اس کے برعکس اس اضافے کی شرح متحدہ مجلس عمل کی حکومت میں صفر فیصد جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں محض دو فیصد رہی۔
اس رپورٹ میں دیے گئے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ خیبر پختونخواہ کی آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ صحت اور تعلیم کے بنیادی سہولتوں سے محروم ہے جو کہ اس بات کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے کہ یہاں کی اکثریت آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کررہی ہے۔ اس امر کا ایک واضح ثبوت خیبر پختونخواہ کے 73 فیصد بچوں کا میٹرک کی تعلیم تک عدم رسائی ہے۔
***
Download this report in PDF from Here